اب کسی سے مرا حساب نہیں, By Jaun Elia
اب کسی سے مرا حساب نہیں میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں یہ مرا خون ہے شراب نہیں میں شرابی ہوں میری آس نہ چھین تو مری آس ہے سراب نہیں نوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوال طاقت شوخئ جواب نہیں اب تو پنجاب بھی نہیں پنجاب اور خود جیسا اب دو آب نہیں غم ابد کا نہیں ہے آن کا ہے اور اس کا کوئی حساب نہیں بودش اک رو ہے ایک رو یعنی اس کی فطرت میں انقلاب نہیں