تو نے پوچھا ہے تو احوال بتا دیتا ہوں بس تیری یاد ہے اور آخری دم ہیں، ہم ہیں ہاۓ کیا جان کے دروازہ نہ کھولا اُس نے ہم پکارا ہی کیے یار یہ ہم ہیں ہم ہیں جن کو مجنوں بھی کیا کرتا ہے جُھک کر آداب گرچا اِس طرح کے عاشق بڑے کم ہیں، ہم ہیں (وصی شاہ)
اُس کی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہو گا ایک دن آۓ گا وہ شخص ہمارا ہو گا جس کے ہونے سے میری سانس چلا کرتی تھی کس طرح اُس کے بغیر اپنا گزارا ہو گا یہ جو پانی میں چلا آیا سنہری سا غرور اُس نہ دریا میں کہیں پاؤں اُتارا ہو گا زندگی ! اب کے مِرا نام نہ شامل کرنا گر یہ طے ہے یہی کھیل دوبارہ یو گا (وصی شاہ)
سر ہی پھوڑیے ندامت میں نیند آنے لگی ہے فرقت میں ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر سوچتا ہوں تیری حمایت میں روح نے عشق کا فریب دیا جسم کو جسم کی عداوت میں اب فقط عادتوں کی ورزش ہے روح شامل نہیں شکایت میں 🖤 جون ایلیاء
تم جب آؤ گی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے۔۔۔ میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کُچھ نہیں۔۔۔ میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں۔۔۔ میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ نہیں۔۔۔ 🖤جون ایلیاء